شہد کا ایک قطره زمین پر گر گیا. ایک چھوٹی سی چیونٹی آئی اور اُس نے اس شہد کے قطرے سے تھوڑا سا چکھا۔ اُسے بڑا مزا آیا۔
اسے کام سے جانا تھا تو جب وہ جانے لگی تو اس شہد کا مزہ اس کے منہ میں مزید پانی لانے کا سبب بنا، اُس کا منہ بھر آیا:
کیا زبردست اور مزے دارشہد ہے۔
کتنا میٹھا!
آج تک ایسا شہد نہیں کھایا!!
وہ لوٹی اور شہد میں سے تھوڑا سا اور چکھ لیا...
اس نے دوبارہ جانے کا عزم کیا مگر اُس نے محسوس کیا کہ یہ تھوڑا سا شہد کھانا کافی نہیں ہے، اُسے اور کھانا چاھئے۔
وہ رکی اور اس مرتبہ کھانے کے بجائے شہد پر گر پڑی تا کہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ لذت حاصل کرلے!
وہ چیونٹی شہد میں غوطہ زن ہو گئی اور لطف اندوز ہونے لگی۔
مگر افسوس کہ وہ شہد سے باہر نہ نکل سکی۔
شہد کی چکنائی کی وجہ سے اس کے پیر زمین سے چپک گئے تھے اور اس میں انہیں ہلانے کی طاقت نہ رہی...!
وہ شہد میں رہ گئی یہاں تک کہ وہ اسی میں ہی مر گئی !
اس کی لذت اندوزی نے شہد کو ہی اس کی قبر میں تبدیل کر دیا!
ایک دانا کا قول ھے:
دنیا شہد کے ایک بہت بڑے قطرے کے علاوہ کچھ اور نہیں ہے!
پس جو بھی اس قطرہ شہد میں سے تھوڑا اور بقدر کفایت کھانے پر اکتفاء کرے گا وہ نجات پا جائے گا اور جو بھی اس شیرینی میں غوطہ زن ہو گا ہلاکت اس کا مقدر بن جائے گی...!!منقول
No comments:
Post a Comment