Like Us On Facebook Page

LightBlog

Breaking

Wednesday, December 12, 2018

بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنے کے کمالات




اسی میں جلال ہے اسی میں جمال۔ اسی میں ہیبت بھی ہے اور قدرت بھی‘ عزت بھی ہے‘ منزلت بھی‘ قوت بھی ہے‘ جبروت بھی‘ بسم اللہ کی ”ب“ کے نقطے کی برکت سے فیض کے چشمے اُبلا کرتے ہیں اور اللہ کریم کی ہر مخلوق خاکی ہویا آبی‘ نوری ہویا ناری‘ فیض یاب ہوتی ہے

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے ہر حرف کے بدلے چار ہزار نیکیوں کا ثواب لکھے گا اور چار ہزار خطائوں کو معاف فرمائے گا اور چار ہزار درجے بلند فرمائے گا۔ (نزہتہ المجالس) اور بسم اللہ الرحمن الرحیم کے 19 حروف ہیں۔ ایک دفعہ پڑھنے سے ۶۷ہزار نیکیوں کا ثواب ۶۷ ہزار گناہ معاف اور ۶۷ ہزار درجات کی بلندی‘ سبحان اللہ! میرے رب کریم کی عطا کے کیا کہنے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم اللہ رب العالمین کی آخری کتاب قرآن کریم کا جوہر ہے جب کسی دل میں اتر جاتی ہے گھر کرلیتی ہے پھر اس میں کسی اور شے کی نہ گنجائش رہتی ہے نہ ضرورت۔ جو رفعت‘ راحت‘ برکت اور عظمت اسے عطا ہے کسی دوسرے عمل کو نہیں۔

اسی میں جلال ہے اسی میں جمال۔ اسی میں ہیبت بھی ہے اور قدرت بھی‘ عزت بھی ہے‘ منزلت بھی‘ قوت بھی ہے‘ جبروت بھی‘ بسم اللہ کی ”ب“ کے نقطے کی برکت سے فیض کے چشمے اُبلا کرتے ہیں اور اللہ کریم کی ہر مخلوق خاکی ہویا آبی‘ نوری ہویا ناری‘ فیض یاب ہوتی ہے جب یہ نازل ہوئی تو شیطان نے اپنے سرپرخاک ڈالی اور اس پرپتھر برسائے گئے۔ اللہ رب العالمین نے اپنی عزت اور جلالت کی قسم کھائی کہ جس کام میں بھی میرا یہ برکت والا نام لیا جائے گا برکت ہوگی جس بیمار پر پڑھا جائے گا شفا ہوگی جو اسے پڑھے گا جنت نصیب ہوگی۔

ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ !جب تم وضو کرنے لگے تو بسم اللہ کہہ لیا کرو کیونکہ نگہبان فرشتے جب تک تم فارغ نہ ہوگے برابر تیری نیکیاں لکھتے رہیں گے یہاں تک کہ تو وہ وضو مکمل کرچکے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سب سے پہلے بسم اللہ الرحمن نازل ہوئی جب یہ نازل ہوئی تو مشرق سے مغرب تک بادل چھا گیا ۔ ہوائیں ٹھہر گئیں جانور کان لگا کر سننے کیلئے مستعد ہوگئے۔ شیطان کو انگارے مارے گئے اور اللہ نے اپنی عزت کی قسم کھالی کہ جس مریض پر اس کا نام لیا جائے گا اسے شفاءہوگی۔

جب قیامت کا دن ہوگا اور اس امت کے اعمال تولے جائیں گے تو ان کی ایک ایک رکعت دوسروں کی ہزار ہزار نیکیوں سے بھی بڑھ جائے گی جس پر لوگ تعجب کریں گے تو ان سے کہا جائے گا کہ ان لوگوں کی نماز میں بسم اللہ تھی۔

ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر وہ ذیشان کام کہ جس کو بسم اللہ سے شروع نہ کیا جائے وہ بے برکت ہوتا ہے۔

ایک فاسق کو مرنے کے بعد کسی شخص نے خواب میں دیکھ کر پوچھا اللہ نے تیرے ساتھ کیا کیا؟ اس نے جواب دیا اللہ نے مجھے اس لیے بخش دیا کہ میں ایک دن مکتب کی طرف سے نکلا اور ایک پڑھنے والے نے بسم اللہ پڑھی اسے سن کر میرے دل میں اللہ کے نام کی شیرینی نے اثر کیا اور اسی وقت میں نے سنا کہ کوئی کہنے والا کہتا ہے کہ ہم دو چیز جمع نہ کرینگے 1۔ اللہ کے نام کی شیرینی‘ 2۔ جان کنی کی تلخی۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص اس کاغذ کو جس پر بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیم لکھی ہو گرا پڑا دیکھے اور اللہ کے نام کی عظمت کے خیال سے اٹھائے تو اللہ تعالیٰ اس کو صدیقوں میں لکھتا ہے اور اس کے والدین سے عذاب کم کردیتا ہے اگرچہ وہ حد سے بڑھنے والوں میں ہوں۔

حدیث میں ہے کہ شب معراج میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبریل علیہ السلام سے دریافت کیا کہ بہشت میں جو چار نہریں جاری ہیں ان کی اصل کہاں سے ہے حضرت جبریل علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی براق پر سوار کیا اور خود آگے آگے چلے۔ پانچ سو برس کی راہ پر ایک نور کا قبہ ملا جس کے چار دروازے تھے اور ہر دروازے سے ایک نہر بہتی تھی۔ اس قبہ کا دروازہ کھول کر بیس برس کی راہ چل کر صدرقبہ میں ایک نور کا تختہ نظر آیا تودیکھا کہ اس میں بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھی ہے اور بسم کی میم سے ایک نہر اور اللہ کی ھ سے دوسری نہر اور رحمن کی 

میم سے تیسری نہر اور رحیم کی میم سے چوتھی نہر جاری ہے۔ اسی وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم الٰہی پہنچا کہ آگاہ ہوجائیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں سے جو شخص ایک مرتبہ اس کو پڑھے گا میں اسے ان چاروں نہروں سے سیراب کروں گا۔

No comments:

Post a Comment